مسلم امت کا دور زوا ل علو م و فنون کا دور جمود ہے ، زوال نے علوم و فنون کے ارتقا ءکا سفر روک دیا ، ماضی کے ذخیرے کی تشریح ،توضیح ،تعلیق ،اختصار اور تلخیص علمی حلقوں کا مشغلہ بن گیا ہے،فقہ اسلامی علوم و فنون میں سب سے زیادہ زوال سے متاثر ہوئی ، خاص طور پر ادارہ خلافت کے ٹوٹنے سے فقہ اسلامی کے وہ شعبے یکسر منجمد ہوگئے ،جن کا تعلق مسلم امت کے اجتماعی امور سے ہے ،ریاستی امور ،عدالتی قضایا ،اقتصادی معاملات ،بین الااقوامی ایشوز اور معاشرتی نظم و نسق سب سے زیادہ جمود کا شکار ہوئے ،اور افتا ءو استفتاء عبادات اور عائلی معاملات میں منحصر ہو کر رہ گیا ہے۔اس لئے فقہ اسلامی کی تشکیل جدید اور احیا کی ضرورت سب سے زیادہ ہے ۔اس کے ساتھ رفتار زمانہ کی تیزی اور نت نئی تبدیلیوں کے سیلا ب نے نوازل و حوادث کا پہاڑ کھڑا کیا ،عبادات سے لے کر معاملات تک ،انفرادی امور سے لے کر اجتماعی امور تک نئے مسائل کثیر تعداد میں پیدا ہوئے ہیں ،جن کاحل نکالنا فقہ اسلامی کی روشنی میں وقت کی سب بڑی ضرورت بن گیا ہے۔ان نوازل و حوادث کو اباحیت اور جمود سے بچتے ہوئے تیسیر اور احتیاط کی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے،اس کام کے لئے ایسے نبض شناس فقہا چاہئے ، جو ایک طرف ماضی کے ذخیرے پر مکمل عبور رکھتے ہوں،دوسری طرف حال کی تبدیلیوں اور تقاضوں کا کامل ادراک رکھتے ہوں ۔ ماضی سے انحراف یا حال سے اعراض پر مبنی کوششیں جمود یا اباحیت پر منتج ہو ں گی ۔