مسیحیت ، ہندو مت ، بدھ مت، اور دیگر مذاہب کی ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ انہوں نے ترک دنیا اور رہبانیت کے تیشے سے انسانی جسم کو صرف اس لیے گھائل کر دیا تاکہ انسانی روح کو بیدار کیا جا سکے، لیکن اس غیر طبعی تعلیم اور جان سوزی کے نتیجے میں روح کی شمع بھی گل ہو کر رہ گئی۔ اہل کلیسا نے خانقاہوں میں بسیرا کر لیا، ہندؤوں او ر بدھوں نے جنگلوں کا رخ کر لیا۔ مسیحیت کی غیر فطری تعلیمات کے ردِ عمل میں پروان چڑھنے والے مغربی فکرو فلسفہ میں یورپ کے ارباب فکر ودانش نے مادہ پرستی کی رو میں بہتے ہوئے نہ صرف روح کے ہر تقاضے کو نظر انداز کر دیا بلکہ روح ہی کا انکار کر دیا اور اس عالم رنگ وبو کو ہی انسانیت کا منتہا قرار دیا ۔ جسم کی تو خوب پرورش کی ،لیکن روح کو کچل کر رکھ دیا۔ نتیجہ کے طور پر وہ انسان تیار ہوا جوان اخلاقی اقدار ہی سے عاری ہے جو اس کا طرۂ امتیاز ہے ۔مغرب کی اخلاقی اقدار کسی روحانی محرک سے محروم ہیں۔اخلاقی قدروں کی ترویج میں بھی مارکیٹنگ کی نفسیات کار فرما ہے ۔"Eathical guide book for call girl"جیسی کتابوں کا سر عام فروخت کے لیے پیش کیا جانامغرب کے اخلاقی بحران اور دیوالیہ پن کا نکتہ کمال ہے۔۔۔۔